بے وقوف گدھا
ایک گدھا کسی جنگل میں رہتا تھا ۔ اس کا کوئی کام نہیں تھا۔
بس گھومتار ہتا۔ جہاں ہری ہری گھاس نظر آ جاتی پیٹ بھر کر کھا تا ،کسی تالاب پر
پانی پی لیتا اور زمین پر لوٹتے رہتا۔ یوں اس کی زندگی بہت اچھی گذر رہی تھی مگر
اسے ہمیشہ ایک ڈر رہتا تھا۔
ایک دن اسے ایک لومڑی مل گئی ۔ گدھا اس دن بہت خوش ہورہا
تھا۔ اچھی اچھی گھاس نے اس میں نئی طاقت بھر دی تھی ۔ اس نے لومڑی کو دیکھا تو ذرا
آواز بھاری بنا کر بولا ۔ ”اے بی لومڑی! اگر آج شیر مل جائےتو بس میں ایک دولتی میں
اس کا کام تمام کر دوں ۔“
لومڑی اس دن نیکی کے موڈ میں تھی اس نے اسے سمجھایا کہ وہ ایسی
غلطی نہ کرے ورنہ مارا جائے گا۔ لومڑی نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا:
تم ہو تو گد ھے مگر گدھے پن کی بات مت کرنا ،تم دیکھتے ہو
بڑےبڑے جانور بھی شیر سے ڈرتے ہیں ۔“ لومڑی کی بات گدھے کی سمجھ میں آ گئی اس نے
سوچا کہ لومڑی جیسا چالاک جانور بھی شیر سے ڈرتا ہے اس لیے اسے بھی اپنی دل کی
تمنا دل میں رکھنا چا ہیے ۔ وہ چپ ہوگیا مگر اس کا دل چاہا کہ وہ بھی شیر بن جائے
تا کہ سب جانو راس سے ڈریں ۔ وہ اکثر دیکھتا تھا کہ جب شیر تالاب پر پانی پینے آتا
تھا تو سب جانور وہاں سے بھاگ جاتے تھے اور شیر اکیلا مزے مزے سے پانی پیتا تھا۔
حالانکہ جب گدھا بے چارا جا تا تو جانو را سے دھکا دیتے اور اسے بڑی مشکل سے پانی
پینے کو ملتا۔ ایک بار تو ایک بھالو نے اسے اس زور سے دھکا دیا تھا کہ وہ تالاب میں
گر گیا تھا اور بڑی مشکل سے باہر نکلا تھا۔
گدھابے چارا ہمیشہ کی طرح گھومنے پھرنے میں لگ گیا ۔ ایک
روز وہ گھنے جنگل سے گزررہا تھا تو اس نے دیکھا شیر کی کھال زمین پر پڑی ہے ۔ پہلی
نظر میں تو گدھا خوف زدہ ہو گیا تھا مگر جب اس نے غور کیا تو پتاچلا کہ وہ اصلی شیر
نہیں ہے بلکہ شیر کی صرف کھال ہی ہے ۔
گدھے کی مراد بر آئی ۔آس پاس کوئی تھا بھی نہیں ۔اس نے جھٹ پٹ کھال پہن لی ۔ کھال
پہن کر اس نے تالاب کا رخ کیا۔ اس کا مقصد تھاکہ پانی میں اپنا عکس دیکھے۔ ابھی وہ
تالاب سے تھوڑی دور تھا کہ جانور بھاگنے لگے ۔ گدھا خود بھی چوکنا ہو گیا اور ایک
طرف کو دوڑا۔ وہ سمجھا تھا کہ شاید شیر آ گیا مگر اسے حیرت ہوئی کہ جس طرف بھی وہ
جا تا جانور وہاں سے بھاگ کھڑے ہوتے ۔ اب اس کی سمجھ میں آیا کہ سارے جانورتو اسے
ہی شیر سمجھ رہے ہیں ۔
اس بات سے گدھے کی ہمت بہت بڑھ گئی ۔ اب تو گدھے کے مزے ہو
گئے ۔ وہ جہاں جا تا اکیلا ہوتا۔ تالاب پر اطمینان سے پانی پیتا۔ جب تالاب پر ہوتا تو اسے کوئی تنگ نہ کرتا۔ سارے جانور اس کے
آرام کا خیال رکھتے ،گدھے نے شیر کی کھال کیا پہنی تھی اس کے تو دن ہی بدل گئے
تھے۔ گدھا بہت خوش تھا اور ہر طرح یہ کوشش کرتا کہ جنگل کے
جانوروں کو پتا نہ چلے۔ وہ خاص طور سے لومڑی سے بچتا تھا کیونکہ
اسے خبر تھی کہ لومڑی بہت چالاک ہے۔
لومڑی تھی تو چالاک ،وہ اس ٹوہ میں لگی رہتی تھی کہ یہ نیا
شیر جنگل میں کہاں سے آ گیا ہے ۔ مگر گدھے کو اس بات کی بالکل خبر نہیں تھی۔ ایک
دن گدھے نے خوب کھانا کھایا۔ سیر ہو کر پانی پیا۔ گہری نیند سویا۔ جب جاگا تو بھول
گیا کہ اس نے شیر کی کھال پہن رکھی ہے۔ لگا اپنی آواز یں نکالنے۔ لومڑی کہیں قریب
تھی ۔ وہ بھاگی بھاگی آئی دیکھا تو شیر ڈھینچو ڈھینچو کی آوازیں نکال رہا ہے۔ اب
اسے معلوم ہوا کہ شیر کی کھال میں ایک گدھا چھپا ہوا ہے ۔
وہ کہنے لگی:
ارے گدھے جب شیر بنا تھا تو آواز بھی شیر والی لے کر آتا ۔
توبولنے سے پکڑا گیا ۔
سچ ہے کہ نقل کرنے والا اصل نہیں ہوتا اور جھوٹ کھل ہی جا
تا ہے ۔
#Bewaqoof Gadha #AreeBTLM #Urdustory #Makhooz