شرارتی بدھومیاں
کسی گاؤں میں ایک غریب کسان رہتا
تھا۔ جس کا ایک ہی بیٹا تھا۔گاؤں والے اُسے
بدھو کہہ کر پکارتے تھے۔ بد ھو بہت شریر لڑکا تھا۔ دن بھر کھیلنا کودنا اور شرارتیں
کرنا ہی اس کا کام تھا۔ ہر وقت غلیل ہاتھ میں ہوتی جس سے وہ بھی چڑیوں، کوؤں اورطوطوں
وغیرہ کو نشانہ بناتا رہتا تھا۔
ایک
روز کیا ہوا کہ بدھو یونہی گھومتا پھرتا ایک بڑھیا، نانی صفو کی جھونپڑی کے سامنے
سے گزرا تو نانی نے اسے آواز دے کر بلایا اور اس سےکہنے لگی۔ بدھو بیٹا۔ تو دن بھر
شرارتیں کرتا پھرتا ہے۔ آج میرا ایک کام کر دے بیٹا۔
بدھو
نے پوچھا۔ ’’کیا کام ہے نانی صفو!‘‘
صفونانی
بولی۔
’’آج کل برسات کا موسم ہے اور جھونپڑی کے اندر مچھر ہو گئے ہیں۔ کمبخت رات کو سونے نہیں دیتے ۔ کسی صورت میں مجھے ان مچھروں سے نجات دلا دے۔‘‘
بدھو
ایک دم بولا ۔
’’بس اتنا
سا کام ہے۔ ابھی لو میں ابھی مچھروں کا قتل عام کئے دیتاہوں۔‘‘
نانی
بی اس کی بات سن کر بہت خوش ہوئی اور دعا ئیں دینے لگی۔ پھر اُس نے نانی سے کہا۔
’’نانی تم
سامنے والے درخت کے نیچے جا کر بیٹھ جاؤ۔ میں مچھروں کو جھونپڑی سے نکالنے کا کام
شروع کرتا ہوں۔ جب میں کام ختم کر چکوں تو تمہیں آواز دے کر بلالوں گا۔ تم رات کو
آرام سے پاؤں پھیلا کر سونا ۔“
صفونانی درخت کے نیچے بیٹھ گئی۔
بدھو نے اپنا کام شروع کر دیا۔ کہیں
سے مٹی کا تیل لا کر جھونپڑی کے اندر ہر طرف چھڑک دیا۔ اس کے بعد ماچس کی تیلی جلا
کر آگ لگادی اور خود وہاں سے بھاگ کھڑا ہوا۔ جھونپڑی میں آگ بھڑک اٹھی تو بڑی بی
چلائی۔ ارے میں لٹ گئی۔ میں برباد ہو گئی۔ ارے کمبخت! بدھو تم نے میری جھونپڑی میں
آگ لگادی۔ ہائے۔ اب میں کیا کروں۔ لوگو! آؤ۔ میری مدد کرو ۔
بڑی بی کی چیخ و پکار سن کر گاؤں کے لوگ جمع ہو
گئے ۔ جب لوگوں نے پو چھا۔ نانی صفو۔ جھونپڑی کو آگ کیسے لگ گئی؟
اس
بیچاری نے سارا قصہ سنایا۔کسی شخص نے کہا:نانی ۔ تم اچھی طرح جانتی تھیں کہ بدھو
بے حد شریر لڑکا ہے پھر تم نے اسے ایسا کام کرنے کے لیے کیوں کہا تم نے سخت غلطی کی
۔
’’ دوسرے نے کہا :ابھی بدھو کے باپ
کے پاس جاؤ اور اس نقصان کا معاوضہ طلب کرو ۔‘‘چنانچہ نانی صفو نے اس شخص کے مشورے پر عمل کرتے
ہوئے بدھوکے گھر کا رخ کیا۔ اس کے باپ کے پاس جا کر بدھو کی حرکت بیان کی۔
لوگوں
نے بھی بڑی بی کی حمایت میں باتیں کیں۔بدھو کے باپ کو بیٹے کی اس حرکت پر بہت غصہ
آیا۔ اس نے نانی صفو سے معافی مانگنے کے بعد کہا۔’’میں اس لڑکے سے تنگ آچکا ہوں
۔ آج میں اس کی اچھی طرح خبرلوں گا اور تمہاری جھونپڑی بنوادوں گا ۔“
آخر بدھو کے باپ نے ایسا ہی کیا۔
بدھو کی خوب پٹائی کی ۔ بدھو نے تو بہ کی اور آئندہ ہر طرح کی شرارت نہ کرنے کا
وعدہ کر کے دل لگا کر پڑھنا شروع کر دیا۔ اس کے باپ نے نانی صفو کے لیے نئی جھونپڑی
تعمیر کروادی۔اس کو گھر کے لیے سامان اور نقد روپیہ بھی دیا۔
☆☆