=" Urdu Kahaniyan (AreeB): July 2023

Shararti Buddhu Miyan

 شرارتی بدھومیاں

 

کسی گاؤں میں ایک غریب کسان رہتا تھا۔ جس کا ایک ہی بیٹا تھا۔گاؤں والے اُسے بدھو کہہ کر پکارتے تھے۔ بد ھو بہت شریر لڑکا تھا۔ دن بھر کھیلنا کودنا اور شرارتیں کرنا ہی اس کا کام تھا۔ ہر وقت غلیل ہاتھ میں ہوتی جس سے وہ بھی چڑیوں، کوؤں اورطوطوں وغیرہ کو نشانہ بناتا رہتا تھا۔

        ایک روز کیا ہوا کہ بدھو یونہی گھومتا پھرتا ایک بڑھیا، نانی صفو کی جھونپڑی کے سامنے سے گزرا تو نانی نے اسے آواز دے کر بلایا اور اس سےکہنے لگی۔ بدھو بیٹا۔ تو دن بھر شرارتیں کرتا پھرتا ہے۔ آج میرا ایک کام کر دے بیٹا۔

بدھو نے پوچھا۔ ’’کیا کام ہے نانی صفو!‘‘

صفونانی بولی۔

’’آج کل برسات کا  موسم ہے اور جھونپڑی کے اندر مچھر ہو گئے ہیں۔ کمبخت رات کو سونے نہیں دیتے ۔ کسی صورت میں مجھے ان مچھروں سے نجات دلا دے۔‘‘

بدھو ایک دم بولا ۔

’’بس اتنا سا کام ہے۔ ابھی لو میں ابھی مچھروں کا قتل عام کئے دیتاہوں۔‘‘

نانی بی اس کی بات سن کر بہت خوش ہوئی اور دعا ئیں دینے لگی۔ پھر اُس نے نانی سے کہا۔

’’نانی تم سامنے والے درخت کے نیچے جا کر بیٹھ جاؤ۔ میں مچھروں کو جھونپڑی سے نکالنے کا کام شروع کرتا ہوں۔ جب میں کام ختم کر چکوں تو تمہیں آواز دے کر بلالوں گا۔ تم رات کو آرام سے پاؤں پھیلا کر سونا ۔“

 صفونانی درخت کے نیچے بیٹھ گئی۔



بدھو نے اپنا کام شروع کر دیا۔ کہیں سے مٹی کا تیل لا کر جھونپڑی کے اندر ہر طرف چھڑک دیا۔ اس کے بعد ماچس کی تیلی جلا کر آگ لگادی اور خود وہاں سے بھاگ کھڑا ہوا۔ جھونپڑی میں آگ بھڑک اٹھی تو بڑی بی چلائی۔ ارے میں لٹ گئی۔ میں برباد ہو گئی۔ ارے کمبخت! بدھو تم نے میری جھونپڑی میں آگ لگادی۔ ہائے۔ اب میں کیا کروں۔ لوگو! آؤ۔ میری مدد کرو ۔

 بڑی بی کی چیخ و پکار سن کر گاؤں کے لوگ جمع ہو گئے ۔ جب لوگوں نے پو چھا۔ نانی صفو۔ جھونپڑی کو آگ کیسے لگ گئی؟

اس بیچاری نے سارا قصہ سنایا۔کسی شخص نے کہا:نانی ۔ تم اچھی طرح جانتی تھیں کہ بدھو بے حد شریر لڑکا ہے پھر تم نے اسے ایسا کام کرنے کے لیے کیوں کہا تم نے سخت غلطی کی ۔

’’ دوسرے نے کہا :ابھی بدھو کے باپ کے پاس جاؤ اور اس نقصان کا معاوضہ طلب کرو ۔‘‘چنانچہ نانی صفو نے اس شخص کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے بدھوکے گھر کا رخ کیا۔ اس کے باپ کے پاس جا کر بدھو کی حرکت بیان کی۔

لوگوں نے بھی بڑی بی کی حمایت میں باتیں کیں۔بدھو کے باپ کو بیٹے کی اس حرکت پر بہت غصہ آیا۔ اس نے نانی صفو سے معافی مانگنے کے بعد کہا۔’’میں اس لڑکے سے تنگ آچکا ہوں ۔ آج میں اس کی اچھی طرح خبرلوں گا اور تمہاری جھونپڑی بنوادوں گا ۔“

آخر بدھو کے باپ نے ایسا ہی کیا۔ بدھو کی خوب پٹائی کی ۔ بدھو نے تو بہ کی اور آئندہ ہر طرح کی شرارت نہ کرنے کا وعدہ کر کے دل لگا کر پڑھنا شروع کر دیا۔ اس کے باپ نے نانی صفو کے لیے نئی جھونپڑی تعمیر کروادی۔اس کو گھر کے لیے سامان اور نقد روپیہ بھی دیا۔

☆☆

 #Shararti Buddhu Miyan

Kuttey Ke Gale Mai Ghanti

 (ماخوذ)

کتے کے گلے کی گھنٹی

 

ایک کتّا بہت شرارتی تھا۔ وہ آنے جانے والوں پر بھونکتا ۔ ننھے منے بچوں کو بھونک بھونک کر ڈرا دیتا۔ جس گلی میں وہ رہتا تھا وہاں سے لوگوں کا گزرنا مشکل ہو گیا تھا۔ پھر آہستہ آہستہ اس کی شرارتوں میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا ۔ وہ پہلے تو بھونک بھونک کے ہی لوگوں کو ڈراتا تھا مگر اب اس نے نئی بات سیکھ لی اور وہ یہ تھی اپنے لمبے لمبے دانتوں سے کام لینا۔ وہ اب بھونکنے کے بجائے چپکے سے آگے بڑھتا اور ہر آنے جانے والے کو کاٹ لیتا۔

اس بات سے لوگ بہت تنگ آگئے سب نے کتّے کے مالک سے شکایت کی۔ جب بہت سے لوگوں نے یہ شکایت کی کہ کتّا کاٹنے لگا ہے تو اس کے مالک نے ایک چھوٹی سی گھنٹی اس کتّے کے گلے میں ڈال دی۔ جب کتّا چلتا تو گھنٹی کی ٹن ٹن آواز آتی۔ کتّا اپنے گلے میں گھنٹی دیکھ کر بہت خوش ہوا۔ اس نے سمجھا کہ اسکے مالک نے اس کی عزت میں اضافے کے لیے اس کے گلے میں گھنٹی باندھی ہے۔ وہ بہت مغرور ہو گیا۔ اس نے دوسرے کتّوں سے بات چیت بند کر دی۔ اگر کوئی کہتا اس کے قریب آتا تو وہ اسے اپنی دم مار کر دھتکار دیتا اور کہتا تم میری برابری نہیں کر سکتے۔ میں تم سے کہیں زیادہ عزت والا ہوں کیونکہ میرے مالک نے میرے گلے میں گھنٹی باندھی ہے۔ دوسرے کتے بھی اس کی عزت کرنے لگے۔

 ایک دن کتّے نے سوچا کہ اسے جنگل میں جا کر اپنے مرتبے کا رعب ڈالنا چاہیے۔ کتّا اپنا سر ہلاتا ہوا جنگل میں نکل گیا۔ وہ جس طرف بھی جاتا ٹن ٹن کی آواز آتی جو جانور بھی ملتا کتّا اسے گھنٹی کی آواز سنا تا اور بتاتا کہ اس کے مالک نے اس کی عزت اور وقار میں اضافے کی لیے اس کے گلے میں گھنٹی باندھ دی ہے۔ سب جانور اسے مبارکباد دیتے اور کتّے سے ایک بارٹن ٹن کی آواز کی فرمائش کرتے۔ وہ دوسرے جانوروں سے مل ہی رہا تھا کہ لومڑی بھی آگئی۔ کتّے نے لومڑی پر بھی رعب جمایا۔ دو تین مرتبہ اپنا سر ہلا کر گھنٹی کو زور زور سے ہلایا۔ لومڑی نے گھنٹی کی آواز سنی۔ پھر اسے سونگھا اور حیرت سے بولی۔ یہ گھنٹی تم نے خود پہنی ہے یا تمہارے مالک نے تمہیں پہنائی ہے۔



 کتے نے بہت فخر سے کہا:

میرا مالک میرا بہت خیال رکھتا ہے۔ اس نے میرا رتبہ بڑھانےکے لیے مجھے یہ خوبصورت گھنٹی پہنا دی ہے۔

 لومڑی نے کچھ دیر سوچا اور کہنے لگی ۔

نہیں یہ بات نہیں ہو سکتی تمہیں یہ گھنٹی اس لیے پہنائی گئی ہے کہ گلی سے گزرنے والوں کو تمہاری موجودگی کا پتہ چل جائے اور جب تم کاٹنے کے لیے جاؤ تو انہیں پہلے سے خبر ہو جائے  اور وہ اپنا بچاؤ کرسکیں۔

 ☆☆

#Kuttey Ke Gale Mai Ghanti

Bhoton Ki Shahezadi

انتخاب : انصاری اریب نوشاد علی۔ بھوتوں کی شہزادی پچھلے زمانے میں ملک شام پر ایک بادشاہ پرویز حکومت کرتا تھا۔ اس بادشاہ کا ایک ہی بیٹا تھا ش...