بے رحم لٹیرا: Berahem Lutera
Urdu Kahani @Areebtlm
بستی میں منادی ہورہی تھی کہ بے رحم لٹیرا زندہ بچ گیا ہے ا س نے یہ پیغام بھیجا ہے کہ وہ بستی والوں سے انتقام لے گا اور اس نے دریا کے پار اپنا ڈیرہ لگالیا ہے۔ بستی کے لوگ یہ پیغام سُن کر ڈر گئے کیونکہ بے رحم لٹیرا کئی بار بستی کو لوٹ چکا تھا اور نوجوانوں کو چُن چُن کر قتل کردیتا تھا۔
بے رحم لٹیرے کے ساتھی بھی بڑے ظالم تھے وہ مرُدوں کے کان کاٹ کر لے جاتے تھے اور جو کوئی ان کی راہ روکتا تھا، اُس کی بوٹیاں کر دیتے تھے۔ بستی والوں نے اپنی حفاظت کے لیے بھالے اور تیر کمان بنائے ہوئے تھے۔ لیکن بے رحم لیٹرے کی چھوٹی سی بندوق کے سامنے اُن کی کوئی پیش نہیں چلتی تھی ، کیونکہ اُس کی چھوٹی بندوق سے دھڑا دھڑ گولیاں نکلتی تھیں اور جس کو یہ گولی لگتی تھی وہ زمین پر گرتے ہی مر جاتا تھا۔
بستی والوں نے بے رحم لٹیرے کا پیغام سُن کر آپس میں بات چیت کی لیکن وہ بے رحم لٹیرے سےبچنے کا کوئی طریقہ نہ سوچ سکے ، انہیں ہر وقت بے رحم لٹیرے کا خطرہ تھا۔ بستی والوں نے دریا کے کنارے دو نوجوانوں کی ڈیوٹی لگادی کہ جب بے رحم لٹیرا کشتی سے بستی کی طرف آئے تووہ ان کو خبردار کر دیں ۔ بستی والوں نے عورتوں اور بچوں کو کسی گاؤں میں بھیج دیا کیونکہ کسی بھی وقت بے رحم لٹیرا حملہ کر سکتا تھا۔
اس بستی میں ایک ترکھان بھی رہتا تھا ۔ اُس کا ایک بیٹا ماجو تھا۔ اس کی ماں بے رحم لٹیرے کے ہاتھوں مرچکی تھی اور ماجو ہر وقت بے رحم لٹیرے سے انتقام لینے کے بارے میں سوچتا رہتا تھا۔ جب بستی والوں نے سارے انتظامات پکے کر لیے تو ماجو اپنی جھونپڑی سے نکل کر باہر کھیتوں میں آگیا اور سوچنے لگا کہ وہ بے رحم لٹیرے کا مقابلہ کس طرح کرے سوچتے سوچتے وہ دریا کے کنارے پر آگیا اور پانی میں پاؤں لٹکا کر بیٹھ گیا۔
بیٹھتے بیٹھتے اسے نیند آگئی اور خواب میں اُس نے دیکھا کہ بے رحم لیٹرے کی بندوق اُس کے ہاتھ میں آگئی ہے اور اُس نے بے رحم لٹیرے کو موت کے گھاٹ اُتار دیا ہے۔ اچانک اُس کی آنکھ کھل گئی اور اُس نے دیکھا کہ پانی میں ایک بزرگ باہر نکلے اورماجو سے کہنے لگے ۔ بیٹا! فکر نہ کرو بے رحم لیٹرا تیرے ہاتھوں سے ہی اپنے انجام کو پہنچےگا، ماجو نے کہا۔
بابا! میں اکیلا ہوں اور بے رحم لٹیرا طاقتورہے بھلا میں اس کا مقابلہ کیسے کرسکوں گا۔
بزرگ نے جواب دیا۔ فکر کیوں کرتے ہو۔ ظالم کا انجام قریب ہے۔ یہ کہہ کر بزرگ دریا میں غائب ہوگیا۔ ماجو اپنی جگہ سے اُٹھا اور دریا پار کر کنارے ٹہلتا ہوا دور چلا گیا تو اس کے دل میں خیال آیا کیوں نہ میں دریا پار کر کے بے رحم لٹیرے کے ٹھکانے پر جاؤں اور اُس کی بندوق اُٹھا کر لے آؤں۔
ماجو نے اپنے اس خیال پر عمل کرنے کا فیصلہ کیااس نے دریا میں ڈبکی لگائی اور پانی کے اندر ہی اندر تیرتا ہوا دوسرے کنارے پر پہنچ گیا اُس نے دریا سے باہر آکر ادھر اُدھر دیکھا تو اُسے ایک گھنا جنگل نظر آیا ، ماجو نے سوچا۔ بے رحم لٹیرا ضرور اسی جنگل میں رہتا ہوگا۔
ابھی وہ چند قدم ہی آگے گیا ہوگا کہ اُسے ایک بندر دکھائی دیا جو لنگڑا کر چل رہا تھا اور مڑ کر ماجو کی طرف بھی دیکھ لیتا تھا۔ ماجو نے ہلکی سی سیٹی بجائی ، بندر ڈر گیا ماجو نے اُسے اُٹھایا تو اُسے پتہ چلا کہ ایک کانٹا بندر کے پاؤں میں چبھا ہو اہے۔ ماجو نے بڑے آرام سے کانٹا نکال دیا اور بندر نے ماجو کا ہاتھ چوم کر اُچھل کود شروع کردی۔
بندر نے ایک درخت پر چڑھ کر دو تین پھل توڑ کر ماجو کو دئیے ، ماجو اور بندر ایک گرے ہوئے درخت پر بیٹھے تھے اور ماجو نے بندر سے کہا،
پیارے ساتھی! میں تو بے رحم لٹیرے سے مقابلہ کرنے کے لیے یہاں آیا ہوں کیونکہ بے رحم لٹیرے نے میری بستی کو تباہ کرنے کا پیغام بھیجا ہے۔ بندر نے یہ سن کر اپنا سر ہلایا اور ماجو کی انگلی پکڑ کر اسے جنگل کی طرف لے جانےلگا ۔ یہ جنگل بہت گھنا تھا۔ دونوں جھاڑیوں اور پودوں سے گزر کر ایک کھلی جگہ پر آئے۔
بند رنے ماجو کو ایک درخت پر چڑھایا اور اُسے اشارے سے بتایا کہ وہ خاموشی کے ساتھ یہاں بیٹھا رہے۔ بندر چلا گیا اورماجو اُس کی واپسی کا انتظار کرنے لگا ۔ جب دن پوری طرح نکل آیا تو بندر درختوں کے درمیان میں چھپ کر وہاں پہنچا۔ ماجو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ بندر بے رحم لٹیرے کی بندوق اٹھا کر لے آیا تھا۔
بندر نے یہ بندوق ماجو کو دی اور اشارے سے بتایا کہ بے رحم لٹیرا اپنے ساتھیوں کے ساتھ دریا کے پار جانے کا پروگرام بنا رہا ہے۔ ماجو نے کہا ، تو پھر ہمیں جلدی سے بستی میں پہنچا چاہیے۔ بندر نے سر ہلا کر اُس کی بات کا جواب دیا اور دونوں بجلی کی طرح جنگل سے نکلے اور دریا کے کنارے پہنچے ۔ اس وقت دریا خاموش تھا ۔ ماجو کو تیرنا آتا تھا ۔ اس نے بندوق بندر کو دی اور اسے اپنے کندھوں پر بیٹھا کر دریا میں تیرنے لگا۔
ماجو اور بندر دریا پا رکر کے بستی کے کنارے پر آئے تو ماجو نے بستی والوں کو یہ بتانا مناسب نہ سمجھا کہ وہ بے رحم لٹیرے کی بندوق اُٹھا کر لے آیا ہے۔ ماجو اور بندر بستی کی طرف جانے والے ایک راستہ میں ایک درخت پر چڑھ کر بیٹھ گئے اور بے رحم لٹیرے کا انتظار کرنے لگے۔ بستی میں ماجو کے گم ہونے سے افراتفری پیدا ہوگئی تھی ۔ سب لوگ ماجو کو تلاش کر رہے تھے ۔
بستی والوں کا خیال تھا کہ وہ دریا میں ڈوب گیا ہے ۔ ماجو کا باپ پریشان ہوگیا تھا۔ بستی والے اُس کے گھر آتے اور اُسے تسلی دینے لگتے۔ ماجو کے باپ نے کہا ، میرا ماجو اگر دریا میں ڈوب گیا ہے تو میں بھی دریا میں ڈوب جاؤں گا ۔ بستی کے ایک بزرگ نے اُسے سمجھایا ، دیکھو اگر ماجو دریا میں ڈوبا ہے تو اُس کی لاش ضرور دوسرے کنارے پر چلی گئی ہوگی۔ ہم اُس کی لاش تلاش کرنے کے لیے ضرور جاتے لیکن بے رحم لٹیرے کا خطرہ سر پر کھڑا ہے۔ مگر میرا دل کہتا ہے کہ ماجو ڈوبا نہیں وہ زندہ ہے او ر ضرور ظاہر ہو کر رہے گا۔
ماجو کے باپ نے جواب دیا ۔ ’’ میرا دل بھی یہی کہتا ہے کہ ماجو ڈوبا نہیں وہ زندہ ہے ، لیکن اُس کی جدائی مجھ سے برداشت نہیں ہوتی ۔ ‘‘ بستی والوں نے اُسے تسلی دی اور کہا، ’’ بے رحم لٹیرے کا خطرہ دور ہوتے ہی ہم سب ماجو کو تلاش کریں گے ، ماجو تمہارا ہی نہیں پوری بستی کا بیٹا ہے۔‘‘بستی والوں بے بستی میں پہرہ بٹھا دیا اور ساری رات وہ جاگتے رہے۔ دوسری صبح ہوئی تو بندر درختوں کے پھل توڑ کر لایا جسے ماجو نے درخت پر بیٹھے بیٹھے کھایا اور دل میں کئی بار اس نے سوچا کہ اس کا باپ کتنا پریشان ہوگا۔
ماجو نے بندوق کوالٹ پلٹ کر دیکھا ، وہ گولیوں سے بھری ہوئی تھی اور ماجو سمجھ گیا کہ بندوق کس طرح چلائی جاتی ہے۔ سورج پوری طرح سے نکل آیا تھا ۔ بندر درخت کی سب سے اونچی شاخ پر چڑھ گیا اور جب اُس نے دیکھا کہ بے رحم لٹیرا اور اس کے ساتھی کشتیوں میں بیٹھ کر دریا پار کررہے ہیں تو اس نے فوراً اس بات کی ماجو کو اطلاع دی ۔ ماجو سنبھل کر بیٹھ گیا۔
بے رحم لٹیرا اور اُس کے ساتھی بستی والے کنارے پر پہنچے تو ماجو یہ دیکھ کر حیران ہو کہ بے رحم لٹیرے کے ہاتھ میں ننھی بندوق تھی۔ بے رحم لٹیرا اپنے ساتھیوں کو لے کر بستی کی طرف بڑھا اور للکار للکار کر کہنے لگا۔ جس نے میرا مقابلہ کرنے کی کوشش کی وہ زندہ نہیں بچ سکتا۔ اس لیے اپنا سونا چاندی میرے حوالے کر دو۔ ورنہ میں بستی چلا کر راکھ کردوں گا۔
بستی والے اُس کے ہاتھ میں آگ برسانے والی بندوق دیکھ کر ڈر گئے۔ اچانک بے رحم لٹیرے پر گولیوں کی بارش ہونے لگی۔ بے رحم لٹیرا گولی کھا کر گرا اور اس کے ساتھی ادھر اُدھر بھاگنے لگے تو بستی والو ں نے نیزوں اور بھالوں سے اُن پر حملہ کردیا۔ بے رحم لٹیرا پہلی ہی گولی سے ٹھنڈا ہوگیا تھا۔ اور اس کے ساتھی جان بچانے کے لیے دریا کی طرف بھاگے تو ماجو نے بندوق کا رخ ان کی طرف کردیا۔ ایک ایک کر کے بے رحم لٹیرے کے سارے ساتھی گر گئے اور باقی جو بچے وہ دریا میں کود گئے۔
بستی والے اس غیبی امداد پر بے حد خوش ہوئے اور جب درخت سے ماجو بندوق لیے اُترا تو اُن کی خوشی اور بڑھ گئی۔ماجو کی بہادری نے اُن کے دل جیت لیے تھے جس نے اُنہیں بےرحم لٹیرے سے چھٹکارا دلادیا تھا۔ بستی والے ماجو کے باپ کو مبارک باد دے رہے تھے کہ اُس کے بہادر لڑکے بے بستی والوں کی عزّت رکھ لی تھی ۔ ماجو بے بستی والوں کو بندر کی کہانی سنائی تو وہ بھی بندر کی عزّت کرنے لگے،
ہر طرف ماجو کا ہی چرچا تھا جس نے بے رحم لٹیرے کا مقابلہ کر کے بستی والوں کو ظلم سے نجات دلا دی تھی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ختم شد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Areebtlm |
#areebtlm #urdukahani#blog #naushadali19881
جی
ReplyDelete.. بہترین
بہترین کہانی... مزہ آیا
ReplyDelete