=" Urdu Kahaniyan (AreeB): Shahzadi aur Dragon

Shahzadi aur Dragon

 شہزادی اور ڈریگون

 Shahzadi aur Dragon

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ سٹون والز کے قریب ہی ایک شہزادی ایک بہت خوبصورت مگر چھوٹے سے قلعے میں رہتی تھی۔ شہزادی کا نام مارتھا تھا۔ شہزادی کے والدین وفات پا چکے تھے۔ اس کا ایک ہی بھائی تھا جو اس چھوٹی سی ریاست کا حکمران تھا۔ ایک عرصہ سے اس کا بھائی مذہبی جنگوں میں شرکت کرنے کے لئے محاذ پر گیا ہوا تھا۔ مگر شہزادی کے آرام و سکون کا مکمل انتظام کر کے گیا تھا۔ جب اس کا بھائی جنگوں میں شرکت کے لئے گیا تو اس وقت شہزادی بہت کم عمر تھی۔ قلعہ کا انتظام ایک بہت ہی جہاندیدہ کے ذمے تھا یہ شخص شہزادی کا ہر طرح سے خیال رکھتا تھا۔ جبکہ قلعہ میں دیگر ملازمین بھی بہت چاق و چوبند تھے۔ اور قلعہ کا پورا انتظام ہی بہت منظم طریقہ سے چلا رہے تھے۔ جبکہ غذائی اجناس کی پیداوار بھی بڑی اچھی ہورہی تھی۔ غرضیکہ شہزادی اور تمام رعایا اپنے شب و روز شخص بڑے آرام و سکون سے گزار رہے تھے۔ انہی دنوں ایک رات یوں ہوا کہ شہزادی نے کچھ شور کی آواز سنی اور اس کوایسے محسوس ہوا کہ کوئی بہت بڑا پرندہ باغ میں  ُاترا ہے۔ کیونکہ شہزادی کو اس پرندے کے پروں کی آواز بہت تیز سنائی دے رہی تھی۔ اس نے کھڑکی سے جھانک کر دیکھا مگر اسے اندھیرے میں کچھ بھی دکھائی نہیں دیا۔ مگر! اگلی صبح اس نے دیکھا کہ ایک غیر معمولی حجم کا انڈہ باغ میں پڑا ہوا ہے۔ یہ انڈہ صاف ظاہر کر رہا تھا کہ یہ کسی عام پرندے کا نہیں ہے۔ میں اس انڈے کو یہاں بالکل نہیں چھوڑوں گی شہزادی نے دل ہی دل میں ہے سوچا۔"  کوئی نہ کوئی جانور اس کو ضرور توڑ ڈالے گا مجھے اس کی حفاظت کرنی چاہئے۔"

چنانچہ شہزادی مارتھا نے انڈے کو بڑی احتیاط سے اٹھایا اور اس کو کمرے کے اندر لے گئی۔ شہزادی نے اس انڈے کو ایک بہت ہی گرم جگہ پر رکھ دیا۔ چند ہفتوں کے اندر انڈا خود بخود پھوٹ گیا اور اس میں سے ایک ننھا منا سا ڈریگون برآمد ہوا ۔ نوجوان شہزادی نے اس عجیب الخلقت مخلوق کو پالتو جانور کی طرح پالنے کا ارادہ کرلیا۔ چند دنوں میں ہی یہ ڈریگون کافی بڑا مضبوط اور کار آمد دکھائی دینے لگا۔ صرف چند ہفتوں کی پرورش کے بعد اس ننھے ڈریگون نے شہزادی سے کہا،  پیاری شہزادی میرے لئے اب آپ کو میری خوراک کے لئے روٹی اور دودھ یا کسی بھی اور چیز کا انتظام کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ میں اب اپنے لئے خود ہی خوراک کا بندوبست کر لیا کروں گا ۔ آپ براہ مہربانی میری خوراک کے لئےفکرمند نہ ہوا کریں ۔" چنانچہ اب قلعہ سے ملحقہ کھیتوں اور باغ میں ڈریگون نے جانا شروع کر دیا۔ اپنی پہلی صبح جو ڈریگون نے خوراک کی تلاش میں قلعہ سے باہر گزاری اس میں ڈریگون نے وہاں پر موجود تمام چوہوں چوہیوں اور سنڈیوں کا صفایا کر کے اپنے ناشتے کا اہتمام کیا۔ اسی طرح اپنے دو پہر اور پھر رات کے کھانے کا بھی اہتمام کرلیا۔

AreeB Kahani


قلعہ کا بڑا محافظ اور تمام مالی ڈریگون کی اس کارروائی سے بے حد خوش تھے کیونکہ خاص طور پر مالی حضرات اور کاشتکار تو چوہوں اور سنڈیوں سے بہت زیادہ عاجز آچکے تھے۔ مگر اب کوئی بھی اس قسم کی آفت موجود نہیں رہی تھی جو ان کے کھیتوں یا خوراک کے گوداموں میں تباہی لاسکتی اور یہ صرف اور صرف ڈریگون ہی کی وجہ سے ممکن ہوا تھا۔

پیارے بچو! اس کے بعد کئی سال بڑے سکون سے گزر گئے ۔ ڈریگون کی وجہ سے باغات اور کھیتوں سے ان جانوروں کا خاتمہ ہو گیا مگر اسی دوران ڈریگون بہت ہی بڑا ہو گیا۔ شہزادی نے اس کے ساتھ باتیں کرنے کے لئے خاص طور پر ایک چبوترا بنوایا تھا۔جہاں پر کھڑی ہوکرڈریگون باتیں کیا کرتی تھی۔ وہ ڈریگون کا یہ رویہ سب  کے ساتھ بہت ہی دوستانہ تھا۔ اس کے رویے کے متعلق یہ بات صرف قلعے میں رہنے والے ہی جانتے ہیں۔ ارد گرد کے دیہات کے رہنے ولے اس سے ابھی تک بہت خوفزدہ رہتے اور اس کے قریب جانے سے گھبراتے بلکہ اس کو دیکھتے ہی سرپٹ دوڑنا شروع کر دیتے۔

اس صورتحال کے پیش نظر لوگوں نے قلعے میں آنا جانا کم کر دیا کسی کو بہت ہی ضروری کام ہوتا تو وہ قلعہ کا رخ کرتا وگرنہ کوئی بھی ادھر آنا پسند نہیں کرتا تھا۔ شہزادی نے سوچا اب یہ تو ممکن نہیں کہ ہم سب لوگوں سے کنارہ کش ہو کر رہ جائیں ہمیں چاہئے کہ کسی اور جگہ ڈریگون کو رکھیں تا کہ ہمارے پاس لوگ آنے سے کترا ئیں نہیں۔"

تب اچانک ایک روز نواب قلعہ میں داخل ہوا کسی کو بھی معلوم نہ تھا کہ یہی نواب اصل میں قلعہ اور علاقے کا مالک ہے۔ اس کا حلیہ جنگوں میں شرکت کی وجہ سے کافی بدل چکا تھا۔ قلعہ کا محافظ بھی موجود نہ تھا۔ چنانچہ اس نے مطالبہ کیا کہ اس کی ملاقات شہزادی مارتھا سے کروائی جائے ۔ شہزادی مارتھا اب بچی نہ تھی بلکہ بھر پور جوان ہو چکی تھی۔ جب شہزادی آئی تو نواب نے اٹھتے ہوئے اس سے کہا کہ میں تمہارا بھائی ہوں اور مذہبی جنگوں سے واپس آیا ہوں ارے واہ تم تو کس قدر بدل چکی ہو میں جب یہاں سے گیا تھا تو تم اتنی سی گڑیا کی طرح تھیں۔" دونوں بہن بھائی کئی برسوں کے بعد ملے تھے۔ دونوں نے ایک دوسرے کو گلے لگایا۔ اور دیر تک باتیں کرتے رہے۔ نواب نے کچھ دیر کے بعد شہزادی سے کہا۔ میں تمہارے ڈریگون کو ہلاک کرنا چاہتا ہوں۔ جس نے تمہارا اور تمام لوگوں کا حقیقت میں جینا حرام کر رکھا ہے۔ مجھے قلعہ سے باہر لوگوں نے بتایا ہے وہ بہت ہی ہے کہ آپ صحیح خوفناک اور خطرناک جانور ہے میں اس سے تم لوگوں کی جان چھڑاؤں گا۔ تم بالکل فکر نہیں کرتا۔ میں اب آ گیا ہوں۔ پھر بھلا تمہیں فکر مند ہونے کی کیا ضرورت ہے۔ "میرے پیارے بھائی! میں آپ کو دیکھ کر کس قدر خوش ہوں۔ خدا کا شکر سلامت واپس ہمارے درمیان آئے ہیں۔  شہزادی نے مسکراتے ہوئے نواب سے کہا۔"

تھوڑی دیر کے بعد شہزادی نے نواب سے کہا "مگر یقینا آپ کو پالتو جانور کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں ہے۔ وگرنہ آپ ایسی باتیں نہ کرتے۔ وہ تو ایک چھوٹا سا ڈریگون ہے۔ جس کو میں نے اپنے ہاتھوں سے دودھ پلا کر بڑا کیا ہے مگر ابھی تو وہ ایک چھوٹا سا جانور ہے اس کا قد ہی بڑا ہے وگرنہ آپ کو اس کے سر پر کوئی ایک بال بھی تو نظر نہیں آئے گا۔ اس طرح شہزادی نے نواب کے دل سے تمام شکوک و شبہات دور کر دئیے جو لوگوں نے ڈریگون کے بارے میں نواب کو بتلائے تھے۔ جب نواب کو یقین ہو گیا کہ ڈریگون کس قدر کارآمد اور اچھا جانور ہے تو شہزادی اور نواب دونوں نے ڈریگون کو اپنے ساتھ لیا اور آبادی میں چلے گئے۔ انہوں نے لوگوں کو بتایا کہ ڈریگون کس قدر معصوم اور بے ضرر جانور ہے لوگ یونہی اس سے خوفزدہ رہتے ہیں۔

اس کے بعد آبادی کے لوگوں کا ڈر خوف اس ڈریگون سے دور ہو گیا اوروہ ڈریگون سے پیار کرنے لگے۔  ڈریگون بڑی آسانی سے جہاں چاہتا چلا جاتا اب ڈریگون کسی کو بھی تنگ نہیں کرتا تھا لوگ اس سے مذاق کرتے اور وہ بڑا خوش ہوتا۔ پیارے بچو! اس طرح مزید کئی برس گئے اس عرصہ میں ڈریگون پوری طرح جوان ہو گیا۔ اس کے مکمل طور پر دونوں پر نکل آئے۔ اب اس نے اڑنا بھی شروع کر دیا تھا۔ پھر ایک روز شہزادی نے دیکھا کہ ڈریگون ہوا میں بڑی بلند پرواز کرتا ہوا اپنے ماں باپ کے پاس جارہا تھا۔ قلعے کے لوگ اور آبادی کے لوگ بھی دیکھ رہے تھے مگر اب تو ڈریگون ان کی پہنچ سے بہت دور ہو چکا تھا۔ اس کے بعد ڈریگون کبھی وہاں دکھائی نہ دیا۔ لوگ اس کو کچھ عرصہ کے بعد فراموش کر گئے مگر شہزادی اس کو یاد کو کو کرتی رہی۔

۔۔۔۔۔ختم شُد۔۔۔۔

#naushadali19881 #AreeBTLM #areebstory

1 comment:

Bhoton Ki Shahezadi

انتخاب : انصاری اریب نوشاد علی۔ بھوتوں کی شہزادی پچھلے زمانے میں ملک شام پر ایک بادشاہ پرویز حکومت کرتا تھا۔ اس بادشاہ کا ایک ہی بیٹا تھا ش...