چالاک اونٹ
Chalak Uont
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک
بدو اپنے اونٹ پر سوار سفر کر رہا تھا ۔راستے میں
رات ہو گئی تو بدو نے خیمہ تان لیا اور اونٹ کو خیمے کی کیل کے ساتھ باندھ دیا۔
کھانے سے فارغ ہو کر بدو سونے کے لیے لیٹا ہی تھا کہ اتنے میں اونٹ نے آواز دی،’’
میرے اچھے مالک! باہر ٹھنڈی ہوا چل رہی ہے اور میری ناک سردی سے ٹھٹھر کر رہ گئی
ہے۔اجازت دو تو میں اپنی ناک ذرا خیمے کے اندر کر لوں۔‘‘
’’ہاں تم ناک خیمے کے اندر کر سکتے ہو۔‘‘ بدو نے جواب دیا۔
بدو ابھی اونگھ بھی نہ پایا تھا کہ اونٹ کی آواز پھر آئی،
’’ اچھے مالک سردی زیادہ ہے اگر اجازت دو تو میں اپنی گردن خیمے کے
اندر کر لوں۔‘‘
’’ اچھا کر لو ‘‘۔بدو پھر سونے کی کوشش کرنے لگا۔ اونٹ نے پھر آواز دی۔
ہاں ہاں کر لو تمہیں اجازت ہے۔ بدو اتنا کہہ کر
پھر سونے لگا
تھوڑی دیر
گزری ہوگی کہ گھبرا کر اٹھ کھڑا ہوا ۔
اونٹ
اپنے سارے جسم کو خیمے کے اندر داخل کرنے کی کوشش میں تھا اس نے اب اجازت لینا بھی
ضروری نہیں سمجھا تھا۔ بدو سخت تلملایا ۔مگر اونٹ نےاس کے غصے کی ذرا پرواہ نہ کی
اور بڑے ٹھاٹ سے خیمے کے اندر گھس گیا ۔بدو کے لیے اب سونے کو تو کیا بیٹھنے کی
جگہ بھی نہیں تھی ۔اس نے اونٹ کو ڈانٹ ڈپٹ کر باہر نکالنا چاہا لیکن اونٹ اس کی کب
سننے والا تھا ۔وہ مزے سے خیمے میں براجمان ہو گیا ۔
ناچار بدو کو خیمے سے باہر نکل کر رات بھر سردی میں ٹھٹرنا پڑا ۔
۔۔۔ختم شد۔۔۔
ماخوذ
سبق آموز اور مزاحیہ
ReplyDeleteاچھا ہے
ReplyDelete